انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم نے ان قیدیوں کو مذکورہ علاقوں سے منتقل نہ کرنے اور انہیں سخت حفاظتی اقدامات میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، حالانکہ یہ اقدامات ان کی زندگیوں کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔
ابو عبیدہ نے خبردار کیا کہ اگر دشمن اپنے قیدیوں کی زندگیوں کے بارے میں واقعی فکر مند ہے، تو انہیں فوری طور پر اپنے قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات میں داخل ہونا چاہیے۔ انکا کہنا تھا کہ ہم نے خبردار کیا ہے کہ اب ہم یہ ذمہ داری نہیں اٹھائیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان قیدیوں کی زندگی کی پوری ذمہ دار نیتن یاہو کی حکومت ہے۔اگر وہ واقعی ان کی پرواہ کرتے تو وہ جنگ بندی معاہدے پر قائم رہتے اور شاید ان میں سے اکثر قیدی آج اپنے گھروں میں ہوتے۔
آپ کا تبصرہ